مقبول خبریں
بندوقوں کے سائے میں مقبوضہ وادی میں انتخابات؛ حریت رہنما نظر بند
بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں ڈمی حکومت بنانے کیلئے انتخابات کے دوسرے مرحلے کی ووٹنگ جاری ہے۔
کشمیر میڈیا سروس اور بی بی سی کی رپورٹس کے مطابق مقبوضہ وادی کشمیر میں آرٹیکل 370 کے غیر قانونی نفاذ کے بعد الیکشن کروانے کا خواب بھی پورا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پہلے الیکشن کا انعقاد کروایا جارہا ہے، جس میں کئی مقامی کشمیری رہنما نظر بند ہیں یا جیلوں سے الیکشن لڑنے پر مجبور ہیں۔
وادی میں سیکیورٹی کے نام پر بھارت نے فوجیں پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات کررکھی ہیں تاکہ زبردستی 8.7 ملین رجسٹرڈ ووٹرز کا حق رائے دہی استعمال کروایا جاسکے۔
حریت رہنما انجینئیر رشید کو دہشت گردی کی فنڈنگ کے مبینہ الزام میں جیل بھیج دیا گیا ہے جو کہ 5 سالوں سے نظر بند ہیں اور صمانت پر رہا ہوکر الیکشن سرگرمی میں حصہ لے رہے ہیں۔
مقبوضہ جموں کشمیر میں 5 لاکھ سے زائد بھارتی فوجی تعینات ہیں تاکہ حریت پسندوں کی آواز کو دبایا جاسکے۔
دوسری جانب ووٹنگ کا مشاہدہ کرنے کیلئے امریکا اور روس سے 16 غیرملکی سفارت کاروں کو لایا گیا ہے تاکہ بھارت اپنا مثبت امیج دیکھا سکے تاہم وہ بھی چھوتے سے خطے میں 5 لاکھ فوج دیکھ کر حیران ہیں۔
جموں کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر ملکی سفارت کاروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں معمولاتِ زندگی کی جھوٹی داستان پیش کرنے کے بھارتی حکومت کے جال میں نہ آئیں۔
انتخابات میں اہم مسائل
انتخابات میں اہم مسائل میں ملازمتوں کی کمی اور بڑھتی ہوئی قیمتیں شامل ہیں لیکن کشمیری شناخت اور خودمختاری کی بحالی مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔
بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اختلاف رائے کے خلاف کریک ڈاؤن کے الزامات کا سامنا ہے، ناقدین کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں اس میں شدت آئی ہے۔
حالیہ عام انتخابات میں ووٹنگ کو ان مسائل کے خلاف مزاحمت کے طور پر دیکھا جارہا ہے جبکہ کچھ نشریاتی اداروں کا کہنا ہے کہ حریت پسندوں کی جیت کو ہار میں بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے تاکہ پسند کا نتیجہ آسکے۔
واضح رہے کہ بھارتی فورسز مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی عصمت دری کو بطور ہتھیار استعمال کررہیں۔