مقبول خبریں
محمد بن سلمان منظرعام سے غائب؟ سعودی اخبار نے ٹوئٹر پر تصویر جاری کردی

ریاض: گزشتہ کئی روز سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے منظرِعام سے غائب ہونے کی افواہیں گردش کر رہی تھیں، ابھی یہ افواہیں تھمی نہیں تھیں کہ ایک سعودی اخبار نے ٹوئٹر پر محمد بن سلمان کی ایک تصویر شائع کردی۔
سعودی اخبار ‘الریاض’ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ ال خلیفہ، امارات کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید اور مصری صدر عبد الفتاح السیسی کی ایک تصویر شائع کی ہے۔
#صورة_اليوم: #ولي_العهد في لقاء ودي مع ملك #البحرين و ولي عهد أبوظبي في ضيافة الرئيس المصري عبدالفتاح #السيسي pic.twitter.com/atf2kldmkr
— جريدة الرياض (@AlRiyadh) May 17, 2018
تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ تصویر تازہ ترین ہے یا نہیں اور نہ ہی اس حوالے سے کچھ بتایا گیا ہے کہ یہ تصویر کب اور کہاں لی گئی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بعض ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ رواں برس اپریل میں دارالحکومت ریاض میں سعودی شاہی محل کے باہر مبینہ فائرنگ کے بعد سے سعودی ولی عہد منظرِعام سے غائب ہوچکے ہیں اور کسی خفیہ مقام پر منتقل ہوچکے ہیں۔
21 اپریل کو متعدد میڈیا ایجنسیوں نے یہ رپورٹ دی تھی کہ ریاض میں واقع شاہی محل سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دی تھیں، تاہم اس موقع پر سعودی حکام نے مؤقف اپنایا تھا کہ ایک ڈرون مبینہ طور پر شاہی محل کے بہت زیادہ قریب آگیا تھا جس پر شاہی محل کے گارڈز نے اس پر فائرنگ کی تھی۔
دوسری جانب سعودی عرب کے مقامی میڈیا نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ فائرنگ کے دوران شہزادہ محمد بن سلمان کو شاہی محل سے قریب فوجی اڈے منتقل کردیا گیا تھا جبکہ سعودی تجزیہ کار علی الاحمد کے مطابق محمد بن سلمان کو شاہ خالد بیس لے جایا گیا تھا۔
بعدازاں روسی نشریاتی ادارے ‘اسپتنک’ کی ایک رپورٹ نے ایرانی میڈیا کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کچھ عرصے سے منظر عام سے غائب ہیں اور اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ گزشتہ ماہ سعودی عرب کے شاہی محل میں پیش آنے والے مبینہ فائرنگ کے واقعے کے بعد ان کی صحت ٹھیک نہیں۔
دوسری جانب ایران کے اخبار ’روزنامہ کیھان‘ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے ایک خفیہ رپورٹ نامعلوم عرب ملک کو بھجوائی گئی ہے جس کے مطابق 21 اپریل کو ریاض کے شاہی محل پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے میں محمد بن سلمان مبینہ طور پر زخمی ہوئے اور اس کے بعد سے وہ کسی عوامی مقام پر نظر نہیں آئے۔
ایک اور ایرانی نشریاتی ادارے نے لکھا کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد سے سعودی حکام کی جانب سے محمد بن سلمان کی کوئی تصویر یا ویڈیو جاری نہیں کی گئی اور جب اپریل کے آخر میں امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو اپنے پہلے دورے پر ریاض پہنچے تھے تو اس موقع پر بھی محمد بن سلمان کہیں دکھائی نہیں دئے تھے۔